حجۃ الاسلام والمسلمین علی عباسی نے جنرل سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کی مناسبت سے منعقدہ کانفرنس میں خطاب کیا اور کہا: شہید سلیمانی کی شہادت نے دنیا کے بدکرداروں کو خوش اور اہل ایمان کو غمگین کر دیا ، آج بھی دلوں میں اس شہادت کی گرمی برقرار ہے۔
حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے پرمسرت موقع پر ایران کے شہر بابلسر میں جامعۃ المصطفی العالمیہ کی نمائندگی کے سابقہ ڈائریکٹر کو خراجِ تحسین پیش کرنے اور نئے مدیر کی تعارفی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
ایک شش ماہی علمی اور تحقیقی مجلہ جامعه المصطفی (مدرسہ حجتیہ) کے تعاون سے "تاریخ اسلام تحقیق کے آئینہ میں" کی رونمائی ہوئی۔
آج نئی نسل ایسی دنیا میں زندگی بسر کر رہی ہے کہ پہلی والی نسل اس کے متعلق نہیں جانتی۔ نئی نسل انٹرنیٹ اور سائبر اسپیس کی دنیا میں رہتی ہے۔ وہ میڈیا سے متاثر ہے۔ اس کا طرز زندگی اور افکار اسی کے زیر اثر ہیں۔ اس نسل کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عبادی نے کہا: جامعۃ المصطفی کی میکرو پالیسی اور مختلف سرگرمیوں اور پروگراموں کے درمیان تحقیق کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین حسن اصل نژاد نے ابتدائے کلام میں بیان کیا کہ ہمارے بزرگوں نے نصیحت کی ہے کہ طالب علم بننے سے پہلے قرآن کریم حفظ کریں ۔ اگر قرآن ہی نہیں آتا تو دوسرے علوم کے جاننے سے کیا فائدہ ہو گا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے کہا: نظریاتی نشستوں کے ہمہ جہتی معیار میں بہتری کے لیے ادارہ جاتی کمیٹی کے خصوصی ورکنگ گروپس کی ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ نظریاتی نشستیں علم و دانش کی پیداوار کے اہم ذرائع میں سے شمار ہوتی ہیں۔
استاد المصطفٰی حجۃالاسلام یوسفی نے کہا کہ تحقیق صرف علمی کام نہیں،بلکہ انبیاء وائمہ کے اہداف کی تکمیل کا ذریعہ ہے۔اس لیے ایسی تحقیقات سامنے لائیں، جوآج کے اس پروپیگنڈوں کے جواب میں مکتب اہل بیت کی ترجمانی اور دفاع کرسکیں اس مکتب میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا جیسی شخصیات ہیں، جو اس مکتب کے کامل نمونے اور دوسروں کی تربیت کرنے والی ہستیاں ہیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین آقائے رضا شاکری نے فرمایا کہ ہمارے طلاب و افاضل کو یونیورسٹیز میں جانا چاہئیے تا کہ وہاں نمایاں دینی خدمات انجام دیں جیسے شہید مطہری رحمۃ اللہ علیہ ، شہید بہشتی رحمۃ اللہ علیہ نے انجام دی ہیں۔ ہمارے افاضل نظم و نثر میں قرآن کریم کو محور قرار دیں۔
جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے اکیڈمک فیکلٹی کے رکن نے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی نے لوگوں کے دلوں میں محبت کے بیج بوئے اور یہ عمل نصرت خدا کی علامت قرار پایا، شہید نے راہ خدا میں عالم بشریت کی مدد کی اور اس کا صلہ بارگاہ خدا وندی سے لیا۔