حجۃ الاسلام و المسلمین عباسی نے ایران کے شہر تبریز میں جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ میں زیر تعلیم غیر ایرانی طلباء کی عمامہ گزاری کی تقریب میں کہا: "لباس روحانیت اور علمائے دین کا لباس پہننے کا مطلب یہ ہے کہ آپ دین اور عوام کی خدمت کے لیے آمادگی کا اعلان کر رہے ہیں۔
"جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے سربراہ نے مزید کہا: اعمال میں دقت کرنا، تقوٰی الٰہی کی پابندی، احکام کی پابندی وغیرہ علماء کے فرائض میں سے ہیں، علمائے کرام سے عوام کی توقعات بڑھ جاتی ہیں، لہذا انہیں عوام کے درمیان اور عوام کے ساتھ رہنا چاہئے اور ان کا خادم بن کر خدمت کرنا چاہئے۔لباس علماء پہننا عظیم توفیق الہی ہے ۔
مشرقی آذربائیجان میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین آل ہاشم نے بھی اس تقریب میں کہا: علمائے دین ہمیشہ انقلاب اور اسلامی نظام کے دفاع اور حفاظت کے لئے پہلی صف میں ہوتے ہیں۔ لہذا دین و اسلام کی حفاظت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
ایران کی حساس صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا : ہمیں اس نازک صورتحال میں ہمیشہ تیار رہنا چاہیے جہاں دشمن پوری طرح سے کھل کر ہمارے سامنے آچکا ہے، اور جو طلباء آج مقدس لباس پہنتے جا رہے ہیں ان پر بہت عظیم ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، لہذا ضروری ہے کہ وہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دوسروں سے زیادہ تیار ہیں۔