شہید قاسم سلیمانی نے خدا سے نصرت الہی کا صلہ لیا

جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے اکیڈمک فیکلٹی کے رکن نے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی نے لوگوں کے دلوں میں محبت کے بیج بوئے اور یہ عمل نصرت خدا کی علامت قرار پایا، شہید نے راہ خدا میں عالم بشریت کی مدد کی اور اس کا صلہ بارگاہ خدا وندی سے لیا۔

آیت اللہ مصباح یزدی کی پہلی اور جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کی خصوصی تقریب میں حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: نصرت الہی کا مطلب نصرت قلبی ہے ، انسان اپنے دل سے نصرت اہل بیت علیہم السلام کا ارادہ کرے، نصرت قلبی کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی نگاہ میں گناہ ایک بدترین شی ہو جائے اور نیک اعمال ایک خوبصورت چیز ہو جائے۔

جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے اکیڈمک فیکلٹی کے رکن نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ نصرت دین کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنی زبان سے نصرت کرے، یعنی انسان اپنی زبان سے دین خدا کی تبلیغ کرے اور لوگوں کو دین کی دعوت دے، نصرت زبانی کا دوسرا نام جہاد تبیین ہے جسے انجام دینے کی ضرورت ہے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے کہا: حسن سلوک اور نیک عمل بھی نصرت خدا کا ایک ذریعہ ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اس طرز عمل کو چھوڑ دینا چاہیے جو لوگوں کو دین سے دور کر دے، اور وہ کام کرنا چاہیے جو لوگوں کو دین کی جانب راغب کرے۔

انہوں نے بیان کیا کہ شہید جنرل سلیمانی نے لوگوں کے دلوں میں محبت کے بیج بوئے اور یہ عمل نصرت خدا کی علامت قرار پایا، شہید نے راہ خدا میں عالم بشریت کی مدد کی اور اس کا صلہ بارگاہ خدا وندی سے لیا۔

جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے اکیڈمک فیکلٹی کے رکن نے کہا: نصرت خدا کا چوتھا ذریعہ یہ ہے کہ انسان اپنے علم کے ذریعہ خدا کی مدد کرے، ایک عالم شکوک و شبہات کا جواب کتابوں اور تقاریر سے دیتا ہے اور یہی کام نصرت الہی کہلاتا ہے۔ جیسے علامہ امینی جنہوں نے کتاب الغدیر لکھا اور کسی سوال کو لا جواب نہیں چھوڑا۔